روح افزا

( رُوح اَفْزا )
{ رُوح + اَفْزا }
( عربی )

تفصیلات


عربی زبان میں اسم 'رُوح' کے ساتھ فارسی زبان میں 'افزودن' مصدر سے مشتق 'افزا' بطور لاحقۂ صفت ملا کر مرکب کیا گیا ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٧٠٧ء میں "کلیاتِ ولی" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - زندگی بڑھانے والا۔
 یک سخن ترے لب اے مسیحِ روح افزا حق میں جانثاروں کے آبِ زندگانی ہے      ( ١٧٠٧ء، کلیاتِ ولی، ٢٥١ )
٢ - تازگی یا فرحت بخشنے والا، مفّرح
"اس وقت آپ کے تبسم روح افزا کی یاد دل میں پیدا ہوئی تھی"      ( ١٩٣١ء، زہرا، ٤٢ )
  • Prolonging life;  increasing the spirits
  • exhilarating