خواہ

( خواہ )
{ خاہ (واؤ معدولہ) }
( فارسی )

تفصیلات


خواستن  خواہ

فارسی مصدر 'خواستن' سے صیغہ فعل امر 'خواہ' بنا۔ اردو میں بطور حرفِ تردید، تاکید، متعلق فعل، صفت اور شاد اسم مستعمل ہے۔ ١٥٨٢ء کو "کلمۃ الحقائق" میں مستعمل ملتا ہے۔

حرف تاکید ( واحد )
١ - چاہے (نتیجے کی پروا نہ ہونے کے اظہار میں مستعمل)۔
"خواہ کچھ بھی کیوں نہ ہو میں تمہارے ساتھ ضرور جاؤں گی۔"      ( ١٩٨٣ء، جاپانی لوک کتھائیں، ٨٩ )
حرف تردید ( واحد )
١ - یا، یا تو، چاہے، چاہو (دو باتوں میں سے ایک اختیار کیے جانے کا مفہوم ظاہر کرنے کے لیے مستعمل)۔
"تمام ہندو قومیں، خواہ اعلٰی ذات کی ہوں یا ادنٰی چھوٹی ہی عمر میں بیٹا بیٹی کی شادی کر دیتی ہیں۔"      ( ١٩٢١ء، اولاد کی شادی، ٣ )
صفت ذاتی ( واحد )
١ - چاہنے والا، طلب کرنے والا۔
 محفل اغیار میں تھا کس کو شکوے کا خیال ہم تھے خود شرمندہ چشم عذر خواہ یار سے      ( ١٩٥٠ء، ترانہ وحشت، ١٠٤ )
٢ - خواہش کیا ہوا۔ چاہا ہوا۔
"غزلیں اب سستے مول نہیں بک رہیں بلکہ خاطر خواہ معاوضہ وصول کر رہی ہیں۔"      ( ١٩٨٦ء، اردو گیت، ٦٠٤ )
اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - خواہش، درخواست، چاہ۔ (فرہنگِ آصفیہ)۔