شکر

( شُکْر )
{ شُکْر }
( عربی )

تفصیلات


شکر  شُکْر

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ عربی سے اردو میں اپنی اصل ساخت اور مفہوم کے ساتھ بعینہ داخل ہوا اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٥٦٤ء کو "دیوانِ حسن شوقی" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم مجرد ( مذکر - واحد )
١ - کسی عنایت یا نوازش کے سلسلے میں احسان ماننا۔
"شکر، منعم کی نعمت پر اقرارِ نعمت کرنا، احسان مندی۔"      ( ١٩٨٤ء، فنِ تاریخ گوئی اور اس کی روایت، ١١٦ )
٢ - خدا کا شکر ہے، کلمۂ تشکر۔
 شکر پردہ ہی میں اس بت کو خدا نے رکھا ورنہ ایمان گیا ہی تھا خدا نے رکھا      ( ١٨٥٤ء، ذوق، دیوان، ٧٠ )
٣ - [ تصوف ]  اپنے آپ کو نابود اور حق تعالٰی کو موجود ماننا اور تمام افعال اور صفات و کمالات حق ہی کی طرف منسوب کرنا۔ (مصباح التعرف)۔
٤ - قرآن کی پہلی سورت، سورۃ فاتحہ، سورہ الحمد، چونکہ اس سورۃ شریفہ میں شکر لسانی کے بعض فرد کو بیان فرمایا گیا ہے، خدا کا احسان مانا گیا ہے اسکا شکر ادا کیا گیا ہے۔
"سورۃ فاتحہ کے علاوہ اس کو سورۃ شفاء . اُم القرآن، الحمد . شکر، دعا، صلوۃ بھی کہتے۔"      ( ١٩٧٤ء، کاشف الاسرار، ١٨ )
  • سَپاس
  • مَدَح
  • thanks
  • gratitude
  • thanksgiving
  • praise (to God)