سفارت

( سِفارَت )
{ سِفا + رَت }
( عربی )

تفصیلات


سفر  سِفارَت

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٩١ء کو "قصہ حاجی بابا" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جمع   : سِفارَتیں [سِفا + رَتیں (ی مجہول)]
جمع غیر ندائی   : سِفارَتوں [سِفا + رَتوں (و مجہول)]
١ - کسی ملک یا بادشاہ کی طرف سے نمائندگی نیز اس کا عہدہ، ایلچی گری، پیغام رسانی۔
"وزارتیں اور سفارتیں حاصل کرنے والے لوگوں میں . ہوتے ہیں۔"      ( ١٩٨٦ء، سندھ کا مقدمہ، ٤٤ )
٢ - کسی ملک کا نمائندہ یا نمائندوں کی جماعت جو صلح یا دوستانہ تعلق کے لیے یک سلطنت کی طرف سے دوسری کے پاس جائے۔
"انہوں نے ایک سفارت قریش کی طرف بھیجی۔"      ( ١٩٦٨ء، اردو دائرہ معارف اسلامیہ، ٤١٨:٣ )
٣ - سفیر کا دفتر۔
"معلوم ہوا کہ محمد علی مرزا سفارت روس میں پناہ گزین ہو گئے۔"      ( ١٩١٢ء، روزنامچہ سیاحت، ٢٢٩:٢ )
٤ - ترجمانی، پیغام پہنچانے کا کام۔
"جب اس مذاق کے لوگ ان کے اشعار کو سنتے ہیں تو ان کو نظر آتا ہے کہ کوئی شخص ان ہی کے خیالات کی سفارت کر رہا ہے۔"      ( ١٩٠٧ء، شعرالجم، ٧٧:٢ )
  • Mediating
  • pacifying;  composition
  • writing