سفاک

( سَفّاک )
{ سَف + فاک }
( عربی )

تفصیلات


سفک  سَفّاک

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم مبالغہ ہے۔ اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٨١٠ء کو میر کے کلیات میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
تفضیلی حالت   : سَفّاکوں [سَف + فا + کوں (و مجہول)]
١ - خونریز، قاتل، بے رحم، ظالم۔
"یہ ظالم جو اس دور کا سب سے سفاک انسان یا درندہ قرار دیا گیا، کوئی اور نہیں اسٹالن تھا۔"      ( ١٩٨٥ء، طوبٰی، ٤٣٩ )
٢ - [ کنایۃ ]  محبوب، معشوق، دل ربا، دلدار، دل پسند۔
"جب شاعر سفاک کہے تو اس کی مراد چنگیز خاں سے نہیں اپنے محبوب سے ہے۔"      ( ١٩٥٠ء، مقالات عبدالقادر، ٣٣٢ )