سطر

( سَطْر )
{ سَطْر }
( عربی )

تفصیلات


سطر  سَطْر

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٥٦٤ء کو حسن شوقی کے دیوان میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جمع   : سَطْریں [سَط + ریں (ی مجہول)]
جمع استثنائی   : سُطُوح [سُطُوح]
جمع غیر ندائی   : سَطْروں [سَط + روں (واؤ مجہول)]
١ - ایک سیدھ میں لکھی ہوئی عبارت، حرفوں یا لفظوں کی قطار، لکیر، خط۔
"یہ انسان دوستی آپکو ناول کے ہر باب، ہر صفحے، ہر سطر میں نظر آئے گی۔"      ( ١٩٨٤ء، اور انسان مر گیا، ١٣ )
٢ - [ خوش نویسی ]  سیدھی لکیر جو زیر مشق ہر حروف اور الفاظ کی کشش و دور کی نشست صحیح رکھنے کو بنالی جائے۔ (اصطلاحات پیشہ وراں، 217:4)
٣ - [ کناۃ ]  نماز کی صف۔
 سطریں تھیں یا صفیں عقب شاہ سرفراز کرتی تھی خود نماز بھی ان کی ادا پہ ناز      ( ١٨٧٤ء، انیس، مراثی، ٣٣٩:١ )
٤ - [ مجازا ]  شعر کا ایک مصرعہ، جزو۔
"قدیم زمانے میں سطر کو بیت کہتے تھے۔"      ( ١٩٠٧ء، شعر العجم، ١٣٨:٢ )
٥ - نوشتہ، تحریر، لکھنا، سلسلہ، قطار، خالی جگہ جہاں کچھ تحریر کیا جائے۔
"مراسلے کی نقول اگر بہت سے اشخاص / دفاتر کو جارہی ہوں تو ہر نیا نام نئی سطر میں لکھا جاتا ہے۔"      ( ١٩٨٤ء، دفتری مراسلت، ٧ )
١ - سَطْروں کو کاٹنا
قلمزد کرنا، سطروں کو مٹا دینا۔ ہر صف کا یہ احوال تھا اس تیغ دو دم سے جس طرح کوئی کاٹ دے سطروں کو قلم سے      ( ١٨٧٤ء، انیس، مراثی، ٢٠٢:٢ )
  • a line
  • lineament
  • row
  • rank
  • series