آنا

( آنا )
{ آ + نا }
( سنسکرت )

تفصیلات


انس  آنا

سنسکرت زبان میں اصل لفظ 'انس' (حصّہ) ہے۔ اس سے ماخوذ اردو زبان میں 'آنا' مستعمل ہے۔ سب سے پہلے ١٨٤٩ء میں "دستور العمل انگریزی" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی   : آنے [آ + نے]
جمع   : آنے [آ + نے]
جمع غیر ندائی   : آنوں [آ + نوں (واؤ مجہول)]
١ - روپے کا سولھواں حصّہ، وہ سکہ جو قیمت میں روپے کے سولھویں حصّے کے برابر ہوتا تھا (برصغیر میں موجودہ اشعاری نظام کے رواج سے پہلے تقریباً 1958ء تک اس کا رواج رہا)۔
"عدم ادائی مبلغ تین سو اکیس روپیہ نو آنا نو پائی۔"      ( ١٨٤٩ء، دستور العمل انگریزی، ٢٥٧ )
٢ - جائداد وغیرہ کا سولھواں حصّہ۔
"گاؤں میں ایک آنے کا حصّہ دار وہ بھی ہے۔"      ( ١٨٩١ء، امیراللغات، ١٨٤:١ )
٣ - زمین کا ایک ناپ جو ایک ایکڑ کے چھ سو چالیسویں حصّے کے برابر ہوتا ہے (تقریباً ساڑھے سات مربع گز)۔ (ماخوذ : پلیٹس)
٤ - روپے کو ایک اکائی فرض کر کے لیاقت خاصیت کیفیت حیثیت صحت اور آمدنی کی مقدار مقابلتہً ظاہر کرنے کے لیے، جیسے : مرض روپے میں آٹھ آنے رہ گیا ہے (یعنی نصف)، آمدنی بارہ آنے رہ گئی ہے (یعنی چار حصّوں میں سے تین حصّے)۔ (ماخوذ پلیٹس)
  • A copper coin
  • the sixteenth part of a rupee