سلامت

( سَلامَت )
{ سَلا + مَت }
( عربی )

تفصیلات


سلم  سَلامَت

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم، اسم صفت، متعلق فعل استعمال ہوتا ہے۔ ١٦٠٩ء کو "قطب مشتری" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
جمع غیر ندائی   : سَلامَتوں [سَلا + مَتوں (واؤ مجہول)]
١ - محفوظ، ثابت و سالم، زندہ، قائم، برقرار۔
 یہ کس کی چشم فسوں ساز کا کرشمہ ہے کہ ٹوٹ کر بھی سلامت ہیں دل کے بتخانے      ( ١٩٨٦ء، دامن دل،، ١٩ )
متعلق فعل
١ - بخیرو عافیت، تندرستی کے ساتھ۔ (جامع اللغات)
اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - آفات ارضی و سماوی اور صدمات سے حفاظت، سلامتی، بچاؤ، امن، سالمیت۔
 مان اس کو جو کچھ میں تجھے کرتا ہوں نصیحت بہتر ہے دم جنگ ندامت سے سلامت      ( ١٨٧٥ء، مونس، مراثی، ١٤٥:١ )
٢ - تندرستی، صحت۔
"انسان کو رات کو جلد سونا اور صبح کو جلد اٹھنا باعث تندرستی و سلامت . ہے۔"      ( ١٨٥٩ء، رسالہ تعلیم النفس (ترجمہ)، ١٨:١ )
٣ - نیکی، پاکیزگی، بردباری۔
"اس زمانہ میں طبیعتوں کے اندر سلامت تھی۔"      ( ١٩٥٨ء، ملفوظات مولانا اشرف علی تھانوی، ١٩٥:٥ )
  • خَیْرِیَّت
  • عافِیَّت
  • in safety
  • safely
  • securely