اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
١ - معدوم ہونا، نابود ہونا، اختتام، عدم، باقی نہ رہنے یا دور ہونے کی حالت۔
"عقیدہ ہے کہ سلب نور کا نام ظلمت ہے جس کا مستقل وجود ثابت نہیں ہے۔"
( ١٩٣٩ء، آئین اکبری (ترجمہ)، ١٣٠:٣ )
٢ - دور کرنے کی کیفیت، جذب کرنا، لے جانے یا مٹانے کا عمل۔
"مٹی میں خدا نے سلب عفونت کا خاصہ رکھا ہے۔"
( ١٩٠٦ء، الحقوق والفرائض، ١٢٦:١ )
٣ - چھین لینا یا معدوم کر دینا، لوٹ لینا، زبردستی چھین لینا۔
"عرب کا ذریعۂ معاش عموماً قافلوں پر حملہ آوری اور سلب اموال اور رہزنی تھا۔"
( ١٩٣٢ء، سیرۃ النبی، ٣٣٩:٤ )
٤ - دور کرنا، مٹا دینا، چھین لے جانا۔
"باوجود سلب اختیارات اور افلاس کے شہزادوں کا . رکھ رکھاؤ دیدنی ہے۔"
( ١٩٢٤ء، اودھ پنچ، لکھنو،٩، ٤:٤٢ )
٥ - نفی کی علامت۔ (ماخوذ: پلیٹس)
٦ - [ منطق ] نفی، تردید، انکار، منفی قول یا نظریہ، منفی دعویٰ۔
"منہیات کے سلب و نفی سے اس کی ترکیب و تقویم ہوتی ہے۔"
( ١٩٥٨ء، انتخاب الہلال، ١٨٥ )
٧ - [ منطق ] انتزاع نسبت، نسبت سے دوری۔
"سلب انتزاع نسبت کا نام ہے تو محتاج ہونے کی نسبت خدا سے انتزاع یعنی دور کر دے۔"
( ١٩٢٣ء، المنطق، ٤ )