١ - آنسووں سے منہ دھونا
زار و قطار رونا، اتنا رونا کہ آنسووں سے منہ تر ہو جائے۔ عاشور کی سحر کو شہ بیکس و غریب منہ آنسووں سے دھوتے تھے پانی نہ تھا نصیب
( ١٩٧١ء، مرثیہ یاور اعظمی، ٧ )
٢ - آنسووں کا تار باندھنا
لگاتار زار و قطار رونا خلق تجھ سے بے خبر ہے دے خبر خالق کو تو تار برقی گر نہیں ہے آنسووں کا تار باندھ
( ١٩٢١ء، اکبر، کلیات، ١٦٨:١ )
٣ - آنسووں کا تار بندھنا
پھوٹ پھوٹ کر رونے سے لگاتار آنسو بہنا۔'قرآن مجید کی چند آیتیں زبان مبارک سے ادا ہوئیں اور اس کے بعد آنسووں کا تار بندھ گیا۔"
( ١٩٢٣ء، سیرۃ النبی، ٤٧٤:٣ )
٤ - آنسووں میں نہانا
زار زار رونا'وہ بے اختیار ہو کر ایسی روئی کہ آنسووں میں نہا گئی۔"
( ١٩٠٤ء، سوانح عمری ملکہ وکٹوریا، ١٦١ )
٥ - آنسو گرانا
'دل چاہتا تھا کہ وہ ایک دفعہ شوہر کی قبر پر بیوگی کے آنسو گرائے۔"
( ١٩١٥ء، گرداب حیات، ٣٠ )
٦ - آنسو گرنا
اس کی حسرت تھی کہ جتنے آنکھ سے آنسو گریں جذب صادق کے اثر سے سب در شبنم بنیں
( ١٩٢٩ء، مطلع انوار، ٥٥ )
٧ - آنسو نکل آنا
آنکھوں میں آنسو آ جانا، آنسو بھر آنا۔ ہمشکل نبی کھا کے جو برچھی کا پھل آئے دل لاکھ سنبھالا مگر آنسو نکل آئے
( ١٩٤٢ء، مرثیہ منظور رائے پوری، ١٢ )
٨ - آنسو نکل پڑنا
یکایک (بے حد خوشی یا غم سے) آنکھوں میں آنسو آ جانا۔'خدا جانتا ہے میرے تو آنسو نکل پڑے"
( ١٩٠٨ء، صبح زندگی، ١٢٨ )
٩ - آنسو نکلنا
رونا، آنسو بہنا، آنسو ٹپکنا۔ فوج اعدا سے وہ غازی صفت جو نکلے صف مژگاں کو الٹتے ہوے آنسو نکلے
( ١٩٧٥ء، مرثیہ ہلال نقوی، ٩ )
١٠ - آنسو چلنا
'بے اختیار آنکھوں سے آنسو چلنے لگے۔"
( ١٩٢٤ء، نوراللغات، ١٤٨:١ )
١١ - آنسو خشک ہونا
رونا نہ آنا، انتہائی رنج و غم یا صدمے میں بھی ڈر یا حیرت وغیرہ سے آنسو نہ نکلنا۔ ہوے خشک کم بخت شبنم کے آنسو نہ کچھ اوس اس نے بھی گلچیں پہ ڈالی
( ١٩١٨ء، فردوس تخیل، ١٧٨ )
١٢ - آنسو دینا
[ تلائی ] شمع کی پگھلی ہوئی چربی کا بوند بوند ہو کر گرنا۔ منظور روح کو نہیں افشائے راز عشق آنسو ہماری شمع لحد کیا مجال دے
( ١٨٥٧ء، سحر (امان علی)، ریاض سحر، ١٠٢ )
١٣ - آنسو ڈبڈبانا
'لڑکی کے آنسو ڈبڈبا آئے۔"
( ١٩٤٥ء، الف لیلہ و لیلہ، ٤٣:٦ )
١٤ - آنسو ڈھلنا
لگاتار آنسو بہنا۔ درے جو کھائے چار قدم بھی نہ چل سکے منکا ڈھلا پہ خوف سے آنسو نہ ڈھل سکے
( ١٩٦٤ء، مرثیہ فیض بھرتپوری، ٢١ )
١٥ - آنسو سوکھ جانا
شدت غم کا تقاضا تھا کہ رو اے گلرو ظلم کے ڈر سے مگر سوکھ گئے تھے آنسو
( ١٩١٢ء، شمیم، مرثیہ، ٩ )
١٦ - آنسو بہانا
رونا'سدا نام رہے اللہ کا، دیکھ لو سب کچھ فنا ہو گیا اور ٹوٹی پھوٹی دیواریں کھڑی آنسو بہا رہی ہیں۔"
( ١٩١٧ء، رہنمائے سیر دہلی، حسن نظامی، ٢٤ )
١٧ - آنسو بہنا
آنسو جاری ہونا۔'حادثے کی خبر سنتے ہی گھر بھر کے آنسو بہنے لگے۔"
( ١٩٢٤ء، نوراللغات، ١٤٧:١ )
١٨ - آنسو بھر آنا
آبدیدہ ہونا، ایسا محسوس ہونا کہ اب روئے۔ بھر آئے پھول کے آنسو پیام شبنم سے کلی کا ننھا سا دل خون ہو گیا غم سے
( ١٩٠٨ء، بانگ درا، ١١٧ )
١٩ - آنسو بھر بھر کے رونا
زار و قطار گریہ کرنا، پھوٹ پھوٹ کے رونا۔ کیا کیا نہ جدا دوست ہوئے پل کے جھپکتے بھر بھر کے میں آنسو غم احباب میں رویا
( ١٧٨٤ء، میر حسن، دیوان، ٣٢ )
٢٠ - آنسو بھر لانا
آبدیدہ ہو جانا، رونے کے قریب ہونا۔'جب لکھنو کا ذکر آتا تھا تو ٹھنڈی سانس بھرتے تھے اور آنکھوں میں آنسو بھر لاتے تھے۔"
( ١٩٠٠ء، امیر، مکاتیب امیر، ١٧ )
٢١ - آنسو ابلنا
دل بھر آنے پر یکایک آنسو نکل پڑنا، بے اختیار رو پڑنا۔'لاچی کی آنکھوں میں آنسو ابل پڑے۔"
( ١٩٦٢ء، ایک عورت ہزار دیوانے، ٤٩ )
٢٢ - آنسو امڈنا | امنڈنا
کثرت سے آنسو بہنا۔ تھرا کے بس کھڑے کے یو نہیں رہ گئے کھڑے منہ سے نہ کچھ کہا مگر آنسو امڈ پڑے
( ١٩٧٢ء، مرثیہ یاوراعظمی، ١١ )
٢٣ - آنسو آنا
'کلیجہ امڈ کر آنسووں کا پلکوں پر آ جانا، آنکھوں سے آنسووں کا گرنا، آبدیدہ ہونا۔"'خدا جانے کیا بات یاد آئی کہ ان کی آنکھوں سے آنسو آنے لگے۔"
( ١٩٢٤ء، نوراللغات، ١٤٧:١ )
٢٤ - آنسو تھمنا
گریہ موقوف ہو جانا۔ صبرو شکیب کرنے لگے سینہ میں خروش آنسو تھمے، گئے ہوے پھر آئے سب کے ہوش
( ١٨٩٧ء، دیوان ڈاکٹر مائل، ٣٠٦ )
١ - آنسووں سے پیاس نہیں بجھتی
رونے دھونے سے کام نہیں چلتا، اظہار غم سے دل کی بھڑاس نہیں نکلتی۔'وہ صحبتیں اور تقریریں جو یاد کرتے ہو . مجھ سے خط پر خط لکھواتے ہو، آنسووں پیاس نہیں بجھتی، یہ تحریر تلافی اس تقریر کی نہیں کر سکتی۔"
( ١٨٥٩ء، خطوط غالب، ٢٧٩ )
٢ - آنسو ایک نہیں کلیجہ ٹوک ٹوک
مکاری کی ہائے ہائے ہے، دردمندی نہیں محض بناوٹ ہے۔ (امیراللغات، ١٩٢:١)