سماعت

( سَماعَت )
{ سَما + عَت }
( عربی )

تفصیلات


سمع  سَماع  سَماعَت

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٣٨ء، کو "بستان حکمت" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جمع   : سَماعَتیں [سَما + عَتیں (ی مجہول)]
جمع غیر ندائی   : سَماعَتوں [سَما + عَتوں (و مجہول)]
١ - سننا، شنوائی۔
"انہوں نے جو خدمات انجام دیں اس کی تفصیل آپ ابھی سماعت فرمائیں گے۔"      ( ١٩٨٧ء، قومی زبان، کراچی، دسمبر، ١٢ )
٢ - سننے کی حس، قوت سامعہ، قوت سماعت۔
"کور چشم میں لمس اور سماعت کی حس غیر معمولی طور پر تیز ہو جاتی ہے۔"      ( ١٩٨٣ء، تخلیق اور لاشعوری محرکات، ٣٩ )
٣ - حاکم کا کسی مقدمے کی کارروائی سننا، مقدمہ زیر سماعت ہونا۔
"وہ . ایسے احکام جاری کرنے سے پہلے وہ ایسے شخص کو سماعت کا موقع دے گا۔"      ( ١٩٨٤ء، کسٹم ایکٹ، ١٩٦٩ء، ٩١ )
  • hearing
  • the sense of hearing;  hearing or taking evidence (in a law-suit)