ابھار

( اُبھار )
{ اُبھار }
( سنسکرت، پراکرت )

تفصیلات


پراکرت میں 'اُبھَّر، اور سنسکرت میں 'ادھبھِر' اس لفظ کے مترادف استعمال ہوتے ہیں۔ دونوں میں سے کسی بھی ایک زبان سے اردو میں آیا ہو سکتا ہے۔ اردو میں ١٨٠٣ء کو "رانی کیتکی" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم حاصل مصدر ( مذکر - واحد )
جمع   : اُبھار [اُبھار]
جمع غیر ندائی   : اُبھاروں [اُبھا + روں (و مجہول)]
١ - اٹھان یا اونچا پن جو کسی چیز کے پھولنے یا ابھرنے سے ظاہر ہو، سطح کا ابھرا ہوا حصہ۔
"گڑھے بھر دیے جاتے ہیں اور ابھار کاٹ دیے جاتے ہیں"۔      ( ١٩٤٤ء، مٹی کا کام، ٨٩ )
٢ - نمو یا شباب کا زور، بالیدگی۔
 قابل دید ہے اشجار کا انداز بہار عشق پیچے کا وہی پیچ اور وہ غنچوں کا ابھار      ( ١٩٣٦ء، مراثی محب، ٩٢ )
٣ - امنگ، موج، ولولہ
"بڑھنے کے لیے اپنے دل میں کوئی ابھار نہیں پاتا تھا"۔      ( ١٩٥٩ء، پردیسی کے خطوط، ١٠١ )
٤ - افزائش، بڑھوتری، فروغ۔
"تہذیب یافتہ ہونے کے معنی ہیں ان قوتوں کی ترتیب اور ابھار"۔      ( ١٩٣٢ء، روح تہذیب، ٤٦ )
٥ - محدب سطح کی بیرونی سمت کا نمایاں حصہ، جیسے : توے کا ابھار، عینک کی تالوں کا ابھار۔
٦ - [ کنایۃ ]  عورت کے پستان
 چھپتا نہیں چھپانے سے عالم ابھار کا آنچل کی تہہ سے دیکھ نمودار کیا ہوا      ( ١٩٣٢ء، ریاض رضواں، ٤٨ )
١ - اُبھار پر آنا
ابھرنے لگنا، ابھرنا۔ دیکھو ابھار پر ابھی آیا، ابھی گرا جوبن ہے ان بتوں کا نمونہ حباب کا      ( ١٩١١ء، بہارستان خیال، نطق، ٧ )
٢ - اُبھار پر ہونا
مسلسل یا بتدریج بڑھوتڑی ہونا، ترقی پذیر ہونا۔ وہ پیارا سینہ ابھار پر ہے وہ گوری رنگت نکھار پر ہے وہ گل سا چہرہ بہار پر ہے غضب کا جوبن ہے اک حسیں پر      ( ١٩١٩ء، رعب، کلیات، ٧٤ )
٣ - اُبھار کرنا
اگنا، سطح پر نمودار ہونا۔ سبزہ خط نے کیا ہے جب سے اوس رخ پر ابھار کوہ پر بھاری سمجھتا ہوں میں برگ کاہ کو      ( ١٨٤٦ء، آتش، کلیات، ١٢٧ )
٤ - اُبھار لانا
آمادہ کر کے کسی ترکیب سے کسی کو لے آنا۔ (مہذب اللغات، ٤:١)
نکال کر، بھگا کر یا چرا کر لے آنا۔ (فرہنگ آصفیہ، ٩٢:١)
٥ - اُبھار لینا
وجود میں آنا، اُبھرنا۔ سب ملک و مال لٹ کے پڑا جان پر وبال آفت نے ہر طرح کی لیا ہند میں ابھار      ( ١٧٦١ء، جنگ نامہ پانی پت، ٧ )
  • Rising
  • swelling;  plumpness;  prominence;  developing;  acquiring fullness;  rising or development of the breast (in girls)