پھوڑا

( پھوڑا )
{ پھو (و مجہول) + ڑا }
( سنسکرت )

تفصیلات


سپھوٹکہ  پھوڑا

سنسکرت میں اسم 'سپھوٹکہ' سے ماخوذ اسم 'پھوڑا' اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٦٣٩ء کو "طوطی نامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی   : پھوڑے [پھو (و مجہول) + ڑے]
جمع   : پھوڑے [پھو (و مجہول) + ڑے]
جمع غیر ندائی   : پھوڑوں [پھو (و مجہول) + ڑوں (و مجہول)]
١ - (جلدی خرابی یا فسادِ خون کے باعث) جسم پر کا ابھارا جو پک کر اور پھوٹ کر زخم کی شکل اختیار کرے، دمبل، بڑی پھنسی۔
"بالوں میں جوئیں پڑ گئیں یا سر میں پھوڑے پھنسیاں ہیں۔"      ( ١٩٠٦، الحقوق و الفرائض، ١٩١:١ )
٢ - کسی درخت کا ابھرا ہوا بیرونی حصہ جو کسی بیماری کے سبب سے ہو۔
"جب درخت کے بیرونی حصہ کی جانب بیماری ظاہر ہوتی ہے تو متاثر حصہ کو پھوڑا کہتے ہیں۔"      ( ١٩٠٧ء، مصرفِ جنگلات، ٩٤ )
  • boil abscess;  inflammation