قربان

( قُرْبان )
{ قُر + بان }
( عربی )

تفصیلات


قرب  قُرْبان

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب مشتق اسم ہے۔ عربی میں اردو سے بمعنی و ساخت بعینہ داخل ہوا اور بطور اسم اور صفت استعمال کیا جاتا ہے۔ سب سے پہلے ١٥٦٤ء کو "دیوانِ حسن شوقی" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر )
١ - وہ فدیہ جو قرب الٰہی کی غرض سے دیا جائے خواہ جانور ہو یا کوئی اور شے، صدقہ، بھینٹ۔
 حکم قربان کا شہا تیری زبان سے سُن کر ذبح ہونے کارہا کفر کے دل میں ارماں      ( ١٨٩٩ء، دیوانِ ظہیر، ٢٩٥:١ )
صفت ذاتی
١ - نثار، فدا۔
"اور یہ کہہ کر آئی "میں اپنے بچہ کے قربان۔"      ( ١٩١٩ء، جوہر قدامت، ١٦٦ )
١ - قربان ہونا
صدقے ہونا، واری ہونا، نثار ہونا۔ تصور کے ترے صدقے ہوں یادوں پر تری قرباں ملی ہے وہ خوشی انجام جس کا غم نہیں ہوتا      ( ١٩٨٧ء، بوئے رسیدہ، ٥٥ )
سچے دل سے عاشق ہونا، بے انتہا فریفتہ ہونا۔ (مہذب اللغات)