قرطاس

( قِرْطاس )
{ قِر + طاس }
( عربی )

تفصیلات


عربی زبان سے اسم جامد ہے۔ عربی سے اردو میں معنی و ساخت کے لحاظ سے مِن و عن داخل ہوا۔ اور بطور اسم استعمال کیا جاتا ہے۔ سب سے پہلے ١٦٤٩ء کو "خاور نامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - کاغذ۔
 دنیا تیرے قرطاس پہ کیا چھوڑ گئے ہم اک حسن بیاں حسن ادا چھوڑے گئے ہم      ( ١٩٨٧ء، بوئے رسید، ٦٧ )
٢ - وہ کاغذ جس پر کوئی ایسی شکل بنی ہو جس سے ریاضیاتی یا کیمیائی نسبت ظاہر ہوتی ہو۔
"تپش کے قرطاس کی تین ممیز قسمیں ہیں۔"      ( ١٩٤٨ء، عملی طب (ترجمہ)، ١٢٠ )
٣ - مراد: تعویذ (قدیم)۔
 اسے سیدی بازو کو قرطاس تھا جو شمشیر اس ہت میں الماس تھا      ( ١٦٤٩ء، خاور نامہ، ١٠٦ )
  • paper