تفصیلات
فارسی زبان سے مرکبِ توصیفی ہے۔ فارسی مصدر 'شوریدن' سے حالیہ تمام 'شوریدہ' بطور صفت کے ساتھ فارسی اسم مذکر 'سر' بطور موصوف ملنے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ اور سب سے پہلے ١٨١٦ء کو "دیوانِ ناسخ" میں مستعمل ملتا ہے۔
صفت ذاتی
١ - سودائی، دیوانہ، مجنوں، بے عقل۔
"یہ چند شوریدہ سر لوگوں کا جنون ہے۔"
( ١٩٨٤ء، قلمرو، ٥٤ )
٢ - پریشان حال؛ رنجیدہ، اداس۔
کل امجد بے خانماں ناگاہ رستے میں ملا آشفتہ و شوریددہ سر مفطر پریشان بے نوا
( ١٩٢٥ء، ریاض امجد، ١٤ )
٣ - خود سر، سرکش، جنگجو۔
"اس بحر کو بقول دریائے لطافت . شوریدہ سروں کی شورش کے بیان کے لیے مخصوص سمجھا جاتا تھا۔"
( ١٩٨٧ء، نگار، کراچی، اکتوبر، ٢٩ )
٤ - تندو تیز، طوفانی۔
"اس کے اوراق توتند، شوریدہ سر ہواؤں میں اتنی تیزی سے پلٹ رہے ہیں کہ . ایک سطر ہی پلے پڑ جائے تو بہت ہے۔"
( ١٩٨٩ء، افکار، کراچی، اپریل، ١٨ )