عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مصدر اور اردو میں بطور حاصل مصدر مستعمل ہے۔ آخری 'ی' بطور لاحقۂ صفت لگانے سے 'خبطی' بنا۔ اردو میں بطور صفت مستعمل ہے۔ ١٨٠١ء "باغ اُردو" میں مستعمل ملتا ہے۔
١ - وہ شخص جس کے دماغ میں فاسد خیالات پیدا ہوئے ہیں، وہمی، بدحواس۔
"اس طرح کے توہمات اکثر . رفع ہو جاتے ہیں اگر خبطی یا عصبی مریض اپنے متعلقہ حقایق سے نبٹنے کو تیار ہو جائے۔"
( ١٩٦٣ء، تجزیۂ نفس (ترجمہ)، ٣٣ )
٢ - پاگل، سِٹری، باولا۔
"مبالغہ آمیز خود اعتمادی کا زبردست عیار خلافی احساس خبطی مریض اور بعض اوقات عام جنونی فالج میں پایا جاتا ہے۔"
( ١٩٦٩ء، نفسیات کی بنیادیں، (ترجمہ)، ١٢٠ )
٣ - بے وقوف، احمق، ناسمجھ، فاترالعقل۔
"وہی جو ناول قصّے، کتابیں لکھا کرتا ہے خبطی سا ہے۔"
( ١٩٥٤ء، شاید کہ بہار آئی، ٤٣ )