جرس

( جَرَس )
{ جَرَس }
( عربی )

تفصیلات


اصلاً عربی زبان کا لفظ ہے اور بطور اسم مستعمل ہے۔ اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور اصلی حالت اور اصل معنی میں ہی بطور اسم مستعمل ہے ١٦٥٧ء میں "گلشن عشق" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - گھنٹا (جو کوچ کے وقت بجاتے ہیں)، گھڑیال۔
 حسرت نے مقرر کسی وا ماندہ کو لوٹا فریاد سے کچھ کم نہیں آواز جرس آج      ( ١٩٢٧ء، شاد عظیم آبادی، مے خانۂ الہام، ١٤٠ )
٢ - [ لفظا ]  محض ہلکی آواز، گنگناہٹ، محض آواز، آواز، سہانی آواز۔
 کسی کلی نے بھی دیکھا نہ آنکھ بھر کے مجھے گزر گئی جرس گل اداس کر کے مجھے      ( ١٩٧٦ء، ہجر کی رات کا ستارا، ١٢٢ )
٣ - [ تصوف ]  اوس خطاب جمالی کو کہتے ہیں جو اندک قہر کے ساتھ ہو۔ (مصباح التعرف، 89)
٤ - رات کا ایک حصہ، گھنٹی جو اونٹ کے گلے میں لٹکی ہو۔ (اسٹین گاس)
  • A bell