جراح

( جَرّاح )
{ جَر + راح }
( عربی )

تفصیلات


جرح  جَرّاح

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم مبالغہ ہے اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور اصلی حالت اور اصلی معنی میں ہی بطور اسم مستعمل ہے ١٨٥٥ء میں "بھگت مال" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع غیر ندائی   : جَرّاحوں [جَر + را + حوں (واؤ مجہول)]
١ - (زخم پر) نشتر لگا کر مرہم رکھنے والا، نشتر زن، پھوڑا پھنسی اور زخم کا علاج کرنے والا، علم جراحت کا ماہر، سرجن۔
"حکیموں، جراحوں کی طلبی ہوئی، آن کی آن میں سب حاضر ہو گئے۔"      ( ١٩٠٣ء، انتخاب توحید، ٢٣٥ )
٢ - ٹوٹی ہوئی ہڈی اور جوڑ ٹھیک کرنے والا، معالج، رگ پٹھے ملنے والا۔
"میں ایک دیسی جراح کو جانتا ہوں جو ریڑھ کی ہڈی ٹھیک کر دے گا۔"      ( ١٩٤٤ء، افسانچے، ٩٤ )
  • One who dresses wounds
  • a surgeon