اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - وہ لوہے کا آلہ جسے دروازے اور صندوق وغیرہ پر لگا کر بند کیا کرتے ہیں اور جو چابی کے بغیر نہیں کھل سکتا، تالا۔
"مضبوط اور دیر پا قفل . دینا چاہتے تھے۔"
( ١٩٨٣ء، دجلہ، ٦ )
٢ - [ حقہ ] آب نے اور سانسنی کو باہم ملائے رکھنے والی بندش۔ (اصطلاحات پیشہ وراں، 101:7)
٣ - [ مرغ بازی ] مرغ کی چونچ کا نچلا حصہ جو اوپر کے نکیلے حصے میں بیٹھ جاتا ہے۔ (اصطلاحات پیشہ وراں،101:7)
"ایک مرغ کی آنکھ خار کھلے ہونے کی وجہ سے پھوٹ گئی اور قفل کی لات سے ایک مرغ کی چونچ مع جبڑے الگ ہو گئی۔"
( ١٩٢٣ء، اہل محلہ اور ناہل پڑوس، ١٤ )
٤ - [ عملیات ] زباں بندی کی ایک دُعا یا وہ عمل جو زباں بندی کے لیے کیا جائے۔
گر نہیں شوق زباں بندی کا کس لیے قفل پڑھاتے ہو تم
( ١٨٦٦ء، دیوان فیض حیدر آبادی، ١٦٣ )
٥ - کُشتی کا ایک داؤ، بندش، قینچی۔
"عمرو نے دونوں پاؤں صر صر کے گلے میں ڈال کر مثل کشتی گیروں کے قفل مارا کہ صر صر نیچے اور آپ اوپر گیا۔"
( ١٨٨٢ء، طلسم ہو شربا، ٢٣٥:١ )
١ - قفل ڈالنا
تالا لگانا، مقفل کرنا۔"اور ان میں قفل ڈال دیا ہے۔"
( ١٩٦٠ء، ادب کلچر اور مسائل، ٢٣ )
[ بال ] دو لڑنے والے بٹیروں میں کسی ایک بٹیر کا اپنے مدمقابل بیٹر کی چونچ میں لے کر دبا لینا، بٹیربازوں کی اصطلاح (مہذب اللغات)
٢ - قفل پڑنا
تالا لگنا، بندش ہونا۔"ہمارے ہاں فکر و ذہن کے دروازے بند ہیں اور ان میں بڑے بڑے قفل پڑے ہیں۔"
( ١٩٨٠ء، محمد تقی میر، ١٥ )
٣ - قفل ٹوٹنا
تالا ٹوٹنا، بغیر چابی کے تالا کھل جانا۔ کشور مصر میں قفل درچشم یعقوب آئی پیراہن یوسف کی جو بو ٹوٹ گیا
( ١٨٣٨ء، شاہ نصیر، چمنستان سخن، ١١ )
٤ - قفل چڑھانا
تالا لگانا، تالا جڑنا۔"ان کا کام تو یہ تھا کہ. پیداوار کے بیشتر حصے کو ٹہار (گودام) میں ڈال کر اس پر اپنا قفل چڑھا دیں۔"
( ١٩٨٢ء، آتش چنار، ٤٩١ )
٥ - قفل دینا
تالا لگانا۔ کم بخت رعب الفت کہنے بھی دے مجھے کچھ قفل اس نے دے دیا ہے گویا مرے دہن میں
( ١٩٨٣ء، سرمایہ غزل، ٧٣ )