گائے

( گائے )
{ گا + اے }
( پراکرت )

تفصیلات


اصلاً پراکرت زبان کا لفظ ہے امکان ہے کہ سنسکرت سے بھی ماخوذ ہے۔ اردو میں پراکرت سے ماخوذ ہے اصل معنی اور اصل حالت میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم اور صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٢٦٥ء میں اردو کی ابتدائی نشوونما کے حوالے سے 'بابا فرید گنج شکر' کے ہاں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
جمع   : گائیں [گا + ئیں (ی مجہول)]
١ - [ کنایۃ ]  غریب، بے زباں، بے چارہ، سیدھا۔
"بڑی شریف ڈاکٹرنی ہے بالکل گائے سمجھئے گائے جی۔"      ( ١٩٦٧ء، جلا وطن، ١٩ )
اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جنسِ مخالف   : بَیل [بَیل (یائے لین)]
جمع   : گائیں [گا + ایں (ی مجہول)]
١ - بیل کی مادہ۔
"وہ آج بھی گائے کے گوشت سے رغبت نہیں رکھتے۔"      ( ١٩٨٢ء، آتش چنار، ٨٨٩ )
١ - گائے کرنا
کسی بزرگ کی فاتحہ کے لیے گائے ذبح کر کے لوگوں کو کھلانا۔"سہاگنیں آئیں، نذریں کھلائیں سید جلال کی گائے کریں"      ( ١٩٣٥ء، بیگمات شاہان اودھ، ٥١۔ )