آویزش

( آویزِش )
{ آ + وے + زِش }
( فارسی )

تفصیلات


آویختن  آویزِش

فارسی زبان میں مصدر 'آویختن' سے حاصل مصدر ہے اردو میں اصلی حالت اور اصلی معنی میں ہی مستعمل ہے۔ سب سے پہلے ١٨٣٨ء میں "بستان حکمت" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم حاصل مصدر ( مؤنث - واحد )
جمع   : آویزِشیں [آ + وے + زِشیں (یائے مجہول)]
جمع غیر ندائی   : آویزِشوں [آ + وے + زِشوں (واؤ مجہول)]
١ - نزاع، جھگڑا، لڑائی۔
 ہوں اس چمن میں سبزہ بیگانہ کی طرح آویزشیں گلوں سے نہ کاوش ہے خار سے      ( ١٩٢٧ء، دیوان صفی، ١٤٣ )
٢ - مقابلہ، کھینچاتانی، کشتی۔
"اس پردے کی ہوا سے آویزش طرح طرح قسم قسم کی رنگینی . اندر کچھ تحریک چہل پہل معلوم ہوئی۔"      ( ١٩١٥ء، سجاد حسین، پیاری دنیا، ٩ )