طبل

( طَبَل )
{ طَبَل }
( عربی )

تفصیلات


طبل  طَبَل

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں بھی اسم ہی مستعمل ہے۔ ١٥٠٣ء کو "نوسرہار (اردو ادب)" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع غیر ندائی   : طَبَلوں [طَبَلوں (واؤ مجہول)]
١ - بڑا ڈھول، چھوٹا دھونسا، دمامہ، نقارہ۔
"بنکاپور میں حسب مراتب ڈیرے اور شامیانے لگائے گئے، شاہی طبل و کوس کا عملہ بھی ساتھ آیا تھا۔"      ( ١٩٨٨ء، اردو، کراچی، ١٢٩:٢ )
٢ - [ تشریح ]  کان کا پردہ یا جھلی، طبلۂ گوش۔
"مطرقہ کا سر . غشا کے لیول سے اوپرطبل کے عِلّیہ میں واقع ہوتا ہے۔"      ( ١٩٣٧ء، جراحی اطلاقی تشریح، ١٠٣ )
  • نَقارَہ
  • دُہل
  • A large drum;  a drum
  • a tambourine;  a kettle-drum