شیرازہ

( شِیرازَہ )
{ شی + را + زَہ }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی سے اردو میں من و عن داخل ہوا اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٧٠٧ء کو "کلیاتِ ولی" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی   : شِیرازے [شی + را + زے]
جمع   : شِیرازے [شی + را + زے]
جمع غیر ندائی   : شِیرازوں [شی + را + زوں (و مجہول)]
١ - وہ فیتہ جو کتاب کی جز بندی کے بعد پشتے کے دونوں طرف خوبصورتی اور سلائی کے جکڑا رہنے کے لیے لگا دیتے ہیں، کتاب کے اجزا کی سلائی کے بند یا وہ بندش جس سے اجزا سلائی مضبوط اور ملی رہتی ہے۔
"سب جلدوں کے شیرازے بندھ جائیں اور موٹا کاغذ دونوں طرف لگ جائے خبر دار کوئی نسخہ بے جلد نہ رہے۔"      ( ١٨٦٥ء، خطوط غالب، ١١٣ )
٢ - [ مجازا ]  سلسلہ؛ ذریعۂ اجتماع؛ اتحاد، مجموعہ بندی۔
"ایک خدا پر ایمان کچھ مذاہب کی مشترکہ بنیاد ہے اور تمام انسانوں کو ایک شیرازہ میں پروتا ہے۔"      ( ١٩٨٦ء، نگار، کراچی، ستمبر، ٢٦ )
٣ - [ کنایۃ ]  انتظام، بندوبست۔
"انہوں نے میری غیر حاضری میں گھر کے شیرازہ کو حتی المقدور سالم رکھا۔"      ( ١٩٨٢ء، آتش چنار، ١٩٧ )
  • The stitiching of the back of a book
  • sewing button holes