ظاہر داری

( ظاہِر داری )
{ ظا + ہِر + دا + ری }

تفصیلات


عربی زبان سے مشتق اسم 'ظاہر' کے بعد فارسی مصدر'داشتن' سے صیغہ امر 'دار' کے ساتھ 'ی' بطور لاحقۂ کیفیت لگانے سے مرکب 'ظاہر داری' بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ سب سے پہلے ١٨٣٠ء کو "تقویۃ الایمان" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - دکھاوے کی باتیں، ظاہر میں نیکی اور باطن میں برائی۔
"اقبال نے . نفاق، ظاہر داری، تصنع اور تکلف سے بالاتر ہونے کی ترغیب . دلائی۔"      ( ١٩٨٥ء، تفہیمِ اقبال، ١٢٤ )
  • دِکھاوا
  • تَکْلِّف
  • speciousness;  show
  • ostentation;  ceremony
  • formality