جگانا

( جَگانا )
{ جَگا + نا }
( سنسکرت )

تفصیلات


جاگر(ت)  جاگْنا  جَگانا

سنسکرت سے ماخوذ اردو مصدر لازم 'جاگنا' سے اردو قواعد کے تحت تعدیہ بنایا گیا ہے اردو میں بطور مصدر متعدی مستعمل ہے۔ یعنی علامت مصدر سے پہلے 'ا' لگایا گیا ہے۔ اور پہلے الف کو حذف کر دیا گیا ہے ١٥٨٢ء میں "کلمۃ الحقائق" میں مستعمل ملتا ہے۔

فعل متعدی
١ - بیدار کرنا، نیند سے اٹھانا۔
"اقبال نے گھر میں جا کر کمال بھائی کو جگایا۔"      ( ١٩٥٦ء، شیخ نیازی، ٨٦ )
٢ - ہوشیار کرنا، خبر دار کرنا۔
 دلوں میں درد ہے جن کے انہیں رلاؤں میں بہت دنوں سے ہیں سوئے ہوئے جگاؤں میں      ( ١٩٢٣ء، فروغ ہستی، ٤٣ )
٣ - روشن کرنا، جلانا جیسے: دیا جگانا۔ (نوراللغات)
٤ - پھیکے حروف یا ہلکی لکیر کو روشن کرنا۔ (نوراللغات)
٥ - خواب سے باز رکھنا۔
 سخت بیدرد ہے تاثیر محبت کہ انہیں بستر ناز پہ سوتے سے جگا رکھا ہے      ( ١٩١٢ء، کلیات حسرت موہانی، ٣٠ )
٦ - رواج دینا، ازسر نو تازہ کرنا۔
"دوسری طرف صریر قلم نے مصر و یونان کے خفتہ علوم و فنون کو جگا دیا تھا۔"      ( ١٩٠٤ء، مقالات شبلی، ٢٤٠:١ )
٧ - ترقی دینا، آگے بڑھانا، چمکانا۔
"بنگلور میں ہماری شاخ موجود ہے، اسے جگایا اور اس کے کتب خانے کے لیے ایک عمارت تجویز کی۔"      ( ١٩٣٧ء، مکتوبات عبدالحق، ١٣٠ )
٨ - جادو کو زور دار اور موثر بنایا اور قابو میں لانا، منتر سدھ کرنا۔
"ان منتروں کو جگا کر تم اپنی زندگی میں کامیاب نہیں ہو سکتے۔"      ( ١٩٢٢ء، گوشۂ عافیت، ٣٩٢:١ )
٩ - روز حشر خواب عدم سے جاگنا۔
 گر جانتے جگائے گی برخیز حشر کی احساں نہ لیتے راحت خواب مزار کا      ( ١٨٦٥ء، نسیم دہلوی، دیوان، ٤٨ )
  • To waken
  • to rouse from sleep;  to raise (the dead
  • or the wick of a lamp)
  • to make bright or lively;  to rouse
  • to stimulate