جکڑ

( جَکَڑ )
{ جَکَڑ }
( سنسکرت )

تفصیلات


تینکر  جَکَڑنا  جَکَڑ

سنسکرت سے ماخوذ اردو مصدر 'جکڑنا' سے مشتق حاصل مصدر ہے۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٦٠٩ء میں "قطب مشتری" میں مستعمل ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
جمع غیر ندائی   : جَکْڑوں [جَک +ڑوں (واؤ مجہول)]
١ - پکڑ، گرفت۔
"نشیب و فراز کے ساتھ پکڑ اور جکڑ کا امکان نہ ہو گا۔"      ( ١٩٧٥ء، پٹرول انجن، ٧٤ )
١ - جکڑ لینا
پھانسنا؛ کس کر باندھنا۔ کوئی بھاگے تو وہ پلکوں سے پکڑ لیتا ہے ہنس کے انفاس کے تاگے میں جکڑ لیتا ہے      ( ١٩٤٧ء، سنبل و سلاسل، ١٥٦ )