فارسی زبان میں اسم 'گروہ' کے ساتھ فارسی مصدر 'بستن' سے مشتق صیغۂ امر 'بند' بطور لاحقۂ فاعلی کے ساتھ 'ی' بطور لاحقۂ کیفیت لگانے سے مرکب 'گروہ بندی'بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٩٢١ء کو "کلیات اکبر" میں مستعمل ملتا ہے۔
"قوم کا لفظ گروہ بندی کو ظاہر کرتا ہے جبکہ ملت کا لفظ قوم سے بالاتر ہے۔"
( ١٩٩٢ء، اردو نامہ، لاہور، مارچ، ٢٩ )
٢ - درجہ بندی، جماعت بندی۔
"برائیوفائیٹا کی سب سے پرانی گروہ بندی ایکلر . نے ١٨٧٩ء میں کی۔"
( ١٩٧٠ء، برائیوفائیٹا، ١١ )
٣ - [ کاشتکاری ] درجہ بندی، زمین کی قطعات میں تقسیم۔
"جس بات کی ضرورت ہے وہ یہ ہے کہ ان کھیتوں کی گروہ بندی کر لی جائے جو ایک کھیت سے دوسرے کھیت میں اپنا پانی خارج کرتے ہیں۔"
( ١٩٤٩ء، آبپاشی (ترجمہ)، ٤٦٤ )