جماعت بندی

( جَماعَت بَنْدی )
{ جَما + عَت + بَن + دی }

تفصیلات


عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم جماعت کے ساتھ فارسی مصدر 'بستن' سے مشتق صیغۂ امر 'بند' بطور لاحقۂ فاعلی لگا کر 'ی' بطور لاحقۂ فاعلی لگنے سے 'جماعت بندی' مرکب بنا، ١٨٨٥ء میں "فسانۂ مبتلا" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - علیحدہ علیحدہ درجہ بنانا، جداگانہ سلسلوں میں تقسیم کرنا، سائنسی علوم میں گروہوں میں تقسیم کرنا۔
"علما نے علوم و فنون کی جماعت بندی کر کے انہیں احاطۂ تحریر میں داخل کیا۔"      ( ١٩٣٨ء، کتاب العلم، ٤ )
٢ - درجہ، کلاس وغیرہ کا قیام۔
"یکم جون ١٨٧٥ء سے جماعت بندی ہو کر تعلیم شروع ہو گئی۔"      ( ١٩٣٨ء، حالات سرسید، ٤٩ )
٣ - گروہ بندی، جتھا بندی۔
"مطالعۂ حیوانات میں حیوانات کی جماعت بندی سے واقف ہونا ضروری ہے۔"      ( ١٩٤٢ء، حیوانیات، ب )