اذان

( اَذان )
{ اَذان }
( عربی )

تفصیلات


اذن  اِذْن  اَذان

عربی زبان سے اسم مشتق ہے۔ ثلاثی مجرد کے باب سے مصدر اور اردو میں بطور حاصل مصدر مستعمل ہے۔ سب سے پہلے ١٧٦٩ء کو "آخرگشت (ق)" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم حاصل مصدر ( مؤنث - واحد )
جمع   : اَذانیں [اَذا + نیں (ی مجہول)]
جمع غیر ندائی   : اَذانوں [اَذا + نوں (و مجہول)]
١ - نماز کا وقت آ جانے پر نمازیوں کو آگاہ کرنے، یا مسلمانوں کو نماز کے لیے مسجد میں بلانے کے مقررہ کلمات جو مؤذن بآواز بلند مقرر طریق سے ادا کرتا ہے، بانگ نماز (گاہے یہ کلمات نومولود کے داہنے کان میں کبھی آفات ارضی یا سماوی کے دفعیے کے لیے بھی مقرر طریقے سے کہے جاتے ہیں)۔
 اگرچہ بت ہیں جماعت کی آستینوں میں مجھے ہے حکم اذاں لا الہ الا اللہ      ( ١٩٣٨ء، اقبال، ضرب کلیم، ٨ )
٢ - مرغ کی 'بانگ' مرغ کی صدا۔
"مرغیوں نے مرغ کی اذانوں سے دق ہو کر مسجد کے مؤذن سے فریاد کی۔"      ( ١٩١٥ء، سی پارۂ دل، ١٩٦ )
  • the notification or announcement of prayer and of the time thereof;  the call to prayer