انگریزی زبان سے اسم ہے۔ اردو میں اپنے اصل مفہوم کے ساتھ عربی رسم الخط میں بطور اسم استعمال ہوتاہے۔ سب سے پہلے ١٩١١ء میں "قصہ مہرافروز" میں مستعمل ملتا ہے۔
"جب یہ ریٹ پھر چلا جو کسی اپنے درد خواہ نے جل ٹھن کے سمجھایا اور کہا کہ کیا کرتی ہو، کیوں اپنے ہاتھ سے اپنا ستیاناس کھوتی ہو۔"
( ١٩١١ء، قصہ مہر افروز، ٨ )
٢ - اجرت، معاوضہ
"منیلا سے واپسی پر ہم نے ڈبل ریٹ پر اپنے کپڑے دُھلوائے۔"
( ١٩٧٢ء، دنیا گول ہے، ٥١ )
٣ - مقدار، شرح
"کرنٹ کا ریٹ آف فلو یعنی ایک خاص وقت خاص مقدار کو ایمپئر کے ذریعے ناپتے ہیں۔"
( ١٩٣٢ء، آئینہ موٹر کاری، ٤٨ )