گروی

( گِرْوی )
{ گِر + وی }
( فارسی )

تفصیلات


اصلاً فارسی زبان کا لفظ ہے۔ فارسی سے اردو میں داخل ہوا اور بطور اسم صفت اور گا ہے بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٧٧ء کو "توبۃ النصوح" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - رہن، گرو، بدھک۔
"اگر تگڑی کو گروی رکھا جائے گا تو ہزار روپیہ قرض ہاتھ آجانا یقینی ہیں۔"      ( ١٩٨٩ء، ترنگ، ١٠٣ )
اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
١ - وہ چیز جو گروی رکھی جائے۔
"گو اس کی وجہ سے مصائب و مشکلات رفع ہو گئیں لیکن گروی کے قرضے میں سریع اضافہ بھی ہو گیا۔"      ( ١٩٤٠ء، معاشیات ہند (ترجمہ)،١، ٤٤٤ )
١ - گروی دینا
گروی کے طور پر کوئی چیز یا سرمایہ رکھنا، ضمانت دینا۔"اس نے کہا کہ تو مجھے جب تک اسے بھیجے کچھ گروی دے گا۔"      ( ١٨٢٢ء، موسٰی کی توریت مقدس، ١٥١ )
  • That which is pledged or pawned