رہن

( رِہْن )
{ رِہْن (کسرہ ر مجہول) }
( عربی )

تفصیلات


رہن  رِہْن

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں اپنے اصل معنی اور ساخت کے ساتھ داخل ہوا اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٨٦٧ء میں "نورالہدایہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر )
جمع غیر ندائی   : رِہْنوں [رِہ + نوں (و مجہول)]
١ - وہ قرضہ جو کوئی چیز بطور ضمانت رکھوا کر لیا جائے، گِرو رکھنا، گرو کرنا۔
قحط کے ستائے ہوئے مظلومین کے زیورات رِہن کے نام پر ہڑپ کر جاتا ہے ایک بدعنوان نظامِ زندگی پر گہرا طنز ہے۔"      ( ١٩٨٧ء، قومی زبان، کراچی، اکتوبر، ٦٢ )
٢ - یرغمال ضمانت کے طور پر۔
"دبیس نے اپنے بھائی منصور کو بادشاہ محمود کی خدمت میں بطور رہن بھیج دیا۔"      ( ١٨٤٧ء، تاریخ ابولفد (ترجمہ)، ١٩٨:٢ )
  • گِرْو
  • گَہْنے
  • بَنْدَھک
  • رِہان
  • Pledging;  a thing deposited as a pledge;  a mortgage