گلاس

( گِلاس )
{ گِلاس }
( انگریزی )

تفصیلات


Glass  گِلاس

اصلاً انگریزی زبان کا لفظ ہے اور بطور اسم مستعمل ہے اردو میں انگریزی سے ماخوذ ہے اصل معنی اور اصل حالت میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٥٧ء کو "ریاض سحر" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع غیر ندائی   : گِلاسوں [گِلا + سوں (و مجہول)]
١ - پانی، شربت یا شراب وغیرہ پینے کا لمبا ظرف جو شیشے یا دھات کا بنا ہوا ہوتا ہے۔
"گلاس میں پانی ڈالتے ہوئے میری نظر کھڑکی سے باہر گئی تو پیچھے برآمدے میں مجھے اندھیرے کے اندر ایک سر دکھائی دیا۔"      ( ١٩٨٨ء، نشیب، ٣٠٧ )
٢ - شیشے کا لمبا پیالہ نما ظرف یا ہانڈی یا کنول جو شمع پر چڑھاتے ہیں، جو پیالے کی شکل کا صرف ہوتا ہے۔ اسے دیوار پر آویزاں بھی کرتے ہیں۔
"سفید چھت گہری جھاڑ آویزاں تھے، طاقچوں میں کنول اور گلاس روشن تھے۔"      ( ١٩٥٩ء، آگ کا دریا، ٢٤٨ )
٣ - عینک کا شیشہ۔
"ڈاکٹر جیمس نے چائل سے آکر آنکھ پر مختلف گلاس لگائے۔"      ( ١٩٠٧ء، مکتوبات حالی، ٤٠٣:٢ )
٤ - گھڑی یا فوٹو گراف کا شیشہ۔
"سوئزرلینڈ کے ایک سائنس دان نے فوٹو گراف کے گلاسوں یا پلیٹ کے بجائے سلیلوز کے باریک ڈورا یا دھاگہ ایجاد کیا ہے۔"      ( ١٩٢٣ء، نگار، جون، ٤٧٠ )
٥ - کانچ، شیشہ، آئینہ، آڑسی۔ (فرہنگ، علمی اردو لغت)