کاربند

( کاربَنْد )
{ کار + بَنْد }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'کار' کے ساتھ فارسی مصدر 'بستن' سے فعل امر 'بند' بطور لاحقۂ فاعلی لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٦٤٩ء کو "خاور نامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - تعمیل کرنے والا، عمل میں لانے والا، پابندی اور معمول کے ساتھ (کسی کام کو) انجام دینے والا، حکم کا پابند۔
"یہ محصول . ان کے مالی نظام کی روایات پر کاربند ریاستوں میں عائد کیا جاتا تھا۔"      ( ١٩٦٧ء، اردو دائرہ معارف اسلامیہ، ٨٥٢:٣ )
٢ - قابل عمل۔
"مخفی نہ رہے کہ سند ہذا ہمیشہ کار بند متصور ہو گی۔"    ( ١٨٦٩ء، عہد نامہ جات، ٢٦١:٧ )
٣ - پیرو، مطیع، ماننے والا، پابند۔
"ان کی صلاح کے کار بند رہیے۔"    ( ١٩١١ء، ظہیر دہلوی، داستان غدر، ١٧٦ )
  • Giving attention (to any business)
  • acting upon;  proceeding;  obedient