کارواں

( کارَواں )
{ کا + رَواں }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم ہے۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٦١١ء کو "کلیات قلی قطب شاہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم جمع ( مذکر، مؤنث - واحد )
جمع غیر ندائی   : کارَوانوں [کا + رَوا + نوں (و مجہول)]
١ - اونٹوں کی قطار، گھوڑوں کا گلہ۔
 یہ ویرانہ، گزر، جس میں نہیں ہے کاروانوں کا جہاں ملتا نہیں نام و نشان تک ساربانوں کا      ( ١٩٤٦ء، اخترستان، ٦٣ )
٢ - قافلہ، مسافروں کی جماعت، گروہ، سوداگروں کا گروہ۔
 نہ ایک پل کوئی ٹھہرا خرابۂ دل میں وگرنہ روز گذرتے ہیں کارواں والے      ( ١٩٨٥ء، خواب درخواب، ٥٦ )