کاشف

( کاشِف )
{ کا + شِف }
( عربی )

تفصیلات


کشف  کَشْفْ  کاشِف

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم فاعل ہے۔ عربی سے اردو میں حقیقی معنی و ساخت کے ساتھ داخل ہوا اور بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٧٠٧ء کو "کلیاتِ ولی" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( مذکر - واحد )
جنسِ مخالف   : کاشِفَہ [کا + شِفَہ]
جمع استثنائی   : کاشِفِین [کا + شِفِین]
جمع غیر ندائی   : کاشِفوں [کا + شِفوں (واؤ مجہول)]
١ - (پوشیدہ شے یا امر کو) کھولنے والا، ظاہر کرنے والا۔
 مانع دیدار تھے تجھ کو حجابات نظر یہ جہانِ غم بھی ورنہ کاشفِ انوار تھا      ( ١٩٢٩ء، متاع درد، ٨٧ )