جاسوس

( جاسُوس )
{ جا + سُوس }
( عربی )

تفصیلات


جسس  جاسُوس

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم فاعل ہے اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور اصلی حالت اور اصلی معنی میں ہی بطور اسم صفت اور گا ہے بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٥٦٤ء میں "حسن شوقی" کے دیوان میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جنسِ مخالف   : جاسُوسَہ [جا + سُو + سَہ]
جمع غیر ندائی   : جاسُوسوں [جا + سُو + سوں (واؤ مجہول)]
١ - ایک ملک کی دوسرے ملک میں خبر لے جانے والا۔
"آپۖ نے تصدیق کے لیے عبداللہ بن ابی جدر کو بھیجا، وہ جاسوس بن کر حنین میں آئے"      ( ١٩١١ء، سیرۃ النبیۖ، ٤٨٦:١ )
صفت ذاتی ( مذکر - واحد )
جنسِ مخالف   : جاسُوسَہ [جا + سو + سَہ]
جمع غیر ندائی   : جاسُوسوں [جا + سُو + سوں (واؤ مجہول)]
١ - (برائی کی نیت سے) جستجو کرنے والا، (خفیہ طور سے) کسی کے راز معلوم کرنے والا شخص، بھیدی، مخبر۔
"ان پھولوں کی یہ رنگ وبو بڑی جاسوس بن سکتی ہے"      ( ١٩٢٢ء، انار کلی، ٣٦ )