اسم حاصل مصدر ( مذکر - واحد )
١ - ربط ضبط، میل ملاپ، خلا ملا، دوستی۔
"دونوں پرانے ملاقاتیوں کی طرح ارتباط سے ملے۔"
( ١٩٠٧ء، نپولین اعظم، ٢٦٩:٣ )
٢ - تعلق خاطر، محبت و مودت (جو عقیدت مندی کی بنا پر ہو)۔
"جو روحانی ارتباط مجھ کو اس سردار دوجہاں سے ہے . اس ظاہری ارتباط سے معزز ہو جائے۔"
( ١٩٠١ء، حیات جاوید، ١٨١:٢ )
٣ - (دو چیزوں میں باہمی) رابطہ، نسبت، لگاؤ۔
ظاہر ہے حسن و عشق کا آپس میں ارتباط میرا تن نزار جو اب اس کمر کا ہے
٤ - (دو چیزوں میں باہمی) تناسب۔
"کوشش کی گئی ہے کہ جو اعداد و شمار فراہم ہو سکے ہیں ان کی بنیاد پر منصوبے میں داخلی طور پر ارتباط قائم رکھا جائے۔"
( ١٩٦٠ء، دوسرا پنج سالہ منصوبہ، ٦١ )