ارتباط

( اِرْتِباط )
{ اِر + تِباط }
( عربی )

تفصیلات


ربط  رَبْط  اِرْتِباط

عربی زبان سے اسم مشتق ہے۔ ثلاثی مزید فیہ کے باب افتعال سے مصدر اور اردو میں بطور حاصل مصدر مستعمل ہے۔ اردو میں سب سے پہلے "پندنامہ لقمان" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم حاصل مصدر ( مذکر - واحد )
١ - ربط ضبط، میل ملاپ، خلا ملا، دوستی۔
"دونوں پرانے ملاقاتیوں کی طرح ارتباط سے ملے۔"    ( ١٩٠٧ء، نپولین اعظم، ٢٦٩:٣ )
٢ - تعلق خاطر، محبت و مودت (جو عقیدت مندی کی بنا پر ہو)۔
"جو روحانی ارتباط مجھ کو اس سردار دوجہاں سے ہے . اس ظاہری ارتباط سے معزز ہو جائے۔"    ( ١٩٠١ء، حیات جاوید، ١٨١:٢ )
٣ - (دو چیزوں میں باہمی) رابطہ، نسبت، لگاؤ۔
 ظاہر ہے حسن و عشق کا آپس میں ارتباط میرا تن نزار جو اب اس کمر کا ہے
٤ - (دو چیزوں میں باہمی) تناسب۔
"کوشش کی گئی ہے کہ جو اعداد و شمار فراہم ہو سکے ہیں ان کی بنیاد پر منصوبے میں داخلی طور پر ارتباط قائم رکھا جائے۔"    ( ١٩٦٠ء، دوسرا پنج سالہ منصوبہ، ٦١ )
  • connexion
  • affinity
  • familiarity
  • intimacy
  • close friendship