اسم حاصل مصدر ( مذکر - واحد )
١ - (دینی یا دنیوی عمل میں) بے لوثی، نیک نیتی، خلوص، غرض کے شائبے سے نیت کا پاک و صاف ہونا۔
"اخلاص کا انعام دنیا میں بھی نمازیوں کو مل گیا۔"
( ١٩٥٣ء، تاریخ مسلمانان پاک و بھارت، ١٣٣:١ )
٢ - سچی دوستی، ربط ضبط، میل ملاپ۔
"ہمارے مخالفوں سے اس کا بہت اخلاص ہے۔"
( ١٩٦١ء، ہالہ، اے آر خاتون، ٣٨٦ )
٣ - سچی محبت، لگن، عشق۔
اک طرف مستغنی عالم ہے جان درد مند اک طرف دامن کشاں بچوں کا اخلاص اور پیار
( ١٩٢٦ء، روح رواں، ٢٣ )
٤ - بے تکلفی یا بے حجابی کی باتیں، چھیڑ چھاڑ۔
"باہم پیار اور اخلاص کی باتیں ہو رہی تھیں۔"
( ١٩٣٥ء، بیگمات شاہان اودھ، ٤١ )
٥ - سورہ قل ھو اللہ احد کا نام (بیشتر 'سورہ' کے ساتھ مستعمل)۔
حاصل ولا سے منزلت خاص ہو گئی سورت میں شان سورت اخلاص ہو گئی
( ١٩١٢ء، شمیم، بیاض (ق)، ٧ )
٦ - [ تصوف ] ماسوی اللہ کی محبت اور خیال سے نیز شرک سے دل کا پاک و صاف ہونا۔ (انتباہ الطالبین، 16)