صبح سویرے

( صُبْح سَویرے )
{ صُبح + سَوے + رے }

تفصیلات


عربی زبان سے مشتق اسم 'صبح' کے ساتھ ہندی سے ماخوذ اسم ظرف مکان 'سویرا' کی مغیرہ صورت 'سویرے' ملنے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور متعلق فعل استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٩٥٨ء، کو "شاد کی کہانی شاد کی زبانی" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

متعلق فعل
١ - علی الصباح، تڑکے۔
"جس طرح ملازم صبح سویرے دفتر جانے کے لیے تیار ہو کر نکلتے ہیں، ہم بھی نہا دھو کر دس بجے کے قریب کمرۂ عدالت میں حاضر ہو جاتے تھے۔"      ( ١٩٨٢ء، آتشِ چنار، ٧١٦ )