ارفع

( اَرْفَع )
{ اَر + فَع }
( عربی )

تفصیلات


رافِع  اَرْفَع

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے اسم تفضیل ہے اردو میں ١٨١٠ء کو میر کے کلیات میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - بلند تر جگہ، مقابلۃ اونچا۔
 ارفع ہے انبیا سے مراتب کا ان کے بام اعلٰی ہے قدسیوں سے بھی یہ آسماں مقام    ( ١٩٢٧ء، شاد، ظہور رحمت، ٧ )
٢ - (درجے، مرتبے یا حیثیت وغیرہ میں) برتر، بالاتر؛ باوقعت۔
"نبی کا درجہ سب سے ارفع تھا۔"    ( ١٩٣٥ء، چند ہم عصر، ٨٢ )
٣ - پاک، بری، منزہ (سے کے ساتھ)۔
"میں تو جناب میر صاحب کی شان کو اس سے بہت ارفع سمجھتا ہوں۔"    ( ١٨٨٥ء، فسانہ مبتلا، ١٣٦ )
٤ - ستھرا، سلیقے کا، اچھی قسم کا۔
"ہندوستان میں ڈرامہ نویسی کا مذاق کس قدر اعلٰی اور ارفع تھا۔"    ( ١٩٠٨ء، مضامین پریم چند، ١٨٨ )
  • higher;  highest;  very high;  most exalted;  sublime