جمع غیر ندائی : اَرْمانوں [اَر + ما + نوں (و مجہول)]
١ - آرزو، تمنا، خواہش۔
کس جلوے کا یہ دھیان ہے کس نور کا ارمان ہے
( ١٩٢٨ء، سلیم، افکار سلیم، ٥٧ )
٢ - چاو، لاڈ، پیار۔
"لوگوں سے اولاد کی ایک بڑی ظالمانہ حق تلفی یہ ہوتی ہے کہ مارے ارمان کے چھوٹی سی عمر میں ان کی شادی کر دیتے ہیں۔"
( ١٩٠٦ء، الحقوق و الفرائض، ١٨٧:٢ )
٣ - (محرومی وغیرہ پر) افسوس، تاسف۔
"سسرال کو چھوڑنا پڑا، میکے سے رشتہ جوڑنا پڑا . رنگ زرد زرد، کلیجے میں درد . خیال کہیں دھیان کہیں، اپنے دالان میں کھڑی، کسی ارمان میں کھڑی۔"
( ١٩٠١ء، راقم، عقد ثریا، ٤ )