ارجمند

( اَرْجْمَنْد )
{ اَرْج + مَنْد }
( فارسی )

تفصیلات


اَرْج  اَرْجْمَنْد

فارسی زبان سے مشتق ہے۔ اوستائی زبان میں 'اَرِج' اور پہلوی میں 'اَرْج' بمعنی قیمت استعمال ہوتا ہے۔ 'مند' فارسی زبان سے لاحقہ ہے۔ اردو میں ١٦١١ء، کو "کلیات قلی قطب شاہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - (لفظاً) قدر و قیمت والا، (مجازاً) اس سے ملتے جلتے متعدد مترادفات کے مفہوم میں مستعمل، مثلاً : باوقار، عالی مرتبہ۔
 ازسر نو کیا گیا دودہ عالم ارجمند اٹھ گئی قید خون و رنگ مٹ گئے فرق نسل و ذات کے    ( ١٩٣١ء، بہارستان، ظفر علی خان، ٢٨ )
٢ - دانا، عقلمند۔
 غرض ہے وزیر جہاں ارجمند رئیس کلاں کار عالم پسند    ( ١٨١٠ء، میر، کلیات، ١٠٩٥ )
٣ - دلپسند، محبوب، پسندیدہ۔
"یہ ہمارے استاد کے فرزند ارجمند ہیں۔"    ( ١٩٠٢ء، طلسم نوخیز جمشید، ٢٩٦:٣ )
٤ - کامیاب، بامراد، بہرہ مند۔
"جس نے کہ علم محنت بلند کیا آخر تاج دولت سے ارجمند ہوا۔"    ( ١٨٣٥ء، بستان حکمت، ٤٨ )
٥ - نیک بخت، خوش قسمت۔
 ارجمندان جہاں سے ارجمند واہ بخت دوستدار حسن دوست    ( ١٩٣٦ء، معارف جمیل، ٥ )
٦ - بلندی پر فائز، بلند۔
 کن چڑ سکے یو یلند ایواں یو چرخ، یو ارجمند کیوں    ( ١٧٠٠ء، من لگن، ٧٧ )