کامیاب

( کامْیاب )
{ کام + یاب }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'کام' کے ساتھ فارسی مصدر 'یافتن' سے فعل امر 'یاب' بطور لاحقۂ فاعلی لگانے سے 'کامیاب' بنا۔ اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٦٢٥ء کو "سیف الملوک وبدیع الجمال" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - جس کی مراد پوری ہو گئی ہو، جس کا مطلب پورا ہو گیا ہو۔
"زبان قند پارسی کی شیرنی سے کامیاب تھی۔"      ( ١٩٠٥ء، مضامین چکبست، ١٠٩ )
٢ - جو مقصد و مراد کے مطابق ہو؛ خاطر خواہ۔
"ایسے مقامات پر جہاں کا ٹمپریچر نقطۂ اعتدال سے بیس ڈگری نیچے یعنی کم ہو جاتا ہو، آڑو کی کامیاب کاشت نہیں ہو سکتی۔"      ( ١٩٣٠ء، شفتالو، ١٩ )
٣ - جو عام پسند اور نفع بخش ہو، مقبول عام۔
 شکر خدا کہ وہ بتِ زہرہ جبیں مرا اک کامیاب فلم کا اسٹار ہو گیا      ( ١٩٤٢ء، سنگ و خشت، ٣٣ )
٤ - (امحتان میں) پاس۔
"قسیم تیورس کے سال بی اے میں کامیاب ہو چکا تھا۔"      ( ١٩٠٨ء، صبح زندگی، ٢٣١ )
١ - کامیاب ہونا
مقبول ہونا، نیک نام ہونا، بامراد ہونا۔ ادہر سے عاشق ناکام جب خطاب ہوا کہا یہ دل نے کہ دینو کامیاب ہوا      ( ١٩٠٣ء، نظم نگاریں، ٤٧:١ )
٢ - کامیاب بنانا
کامیاب کرنا، مقبول بنانا۔"اس تجربے کو کامیاب بنا کر ثابت کر دیا کہ اردو زبان کے علمی مرتبے. میں شک کرنا کوئی معقول بات نہیں۔"      ( ١٩٩١ء، اردو نامہ، لاہور، جنوری، ٩ )
  • obtaining one's object
  • or all that one desires
  • successful
  • prosperous
  • satisfied
  • happy