کباب

( کَباب )
{ کَباب }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم ہے۔ اردو میں بطور اسم اور صفت استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٦٠٣ء کو "شرحِ تمہیدات ہمدانی" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم جامد ( مذکر - واحد )
جمع غیر ندائی   : کَبابوں [کَبا + بوں (واؤ مجہول)]
١ - گوشت کے پارچے یا قیمہ کے گولے، ٹکیاں جنھیں مرچ مسالے کے ساتھ سیخ پر لگا کر یا توے میں رکھ کر سینک لیتے ہیں یا تل لیتے ہیں۔ سیخ کباب، گولہ کباب، کوفتہ اور شامی کباب مشہور ہیں۔
"پروفیسر: اور یہ کباب، کبابی کیا بلا ہے? ہندی تو ہو گا نہیں۔"      ( ١٩٧٠ء، غبار کارواں، ١٧٢ )
٢ - [ تصوف ]  وہ دل جو عین تجلیات میں جذبات عشقی سے سوخت ہو جائے۔ (مصباح التعرف)
صفت ذاتی ( واحد )
١ - جلا بُھنا ہوا، سوختہ، بریاں۔
 کس کی ہمت تھی کہ دیتا کوئی غازی کو جواب شدتِ تشنہ دہانی سے کلیجے تھے کباب      ( ١٩٦٥ء، آئین وفا، ٦٢ )
  • سَجّی