کبریا

( کِبْرِیا )
{ کِبْ + رِیا }
( عربی )

تفصیلات


کبر  کِبْر  کِبْرِیا

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ عربی سے اردو میں اصل معنی و ساخت کے ساتھ داخل ہوا اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٤٢١ء کو "معراج العاشقین" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم معرفہ ( مذکر، مؤنث - واحد )
١ - خدا تعالٰی کا صفاتی نام۔
 خرد سے کہہ دو کہ حب رسولۖ سے پہلے سمجھ میں آ نہ سکے گا کہ کبریا کیا ہے      ( ١٩٨٤ء، مرے آقا، ٣٥ )
٢ - بزرگی، عظمت، بڑائی۔
"کبریا جس کے معنی بزرگی یہاں متکبر سے مراد ہے۔"      ( ١٩٠٦ء، حقوق و الفرائض، ٣٣:١ )
٣ - شان و شوکت، جاہ و جلال، قدرت، فضیلت۔ (پلیٹس)
  • Grandeur
  • magnificence;  excellence;  pride