کباڑ

( کَباڑ )
{ کَباڑ }
( سنسکرت )

تفصیلات


غالباً پراکرت زبان سے آیا ہے لیکن اصلاً سنسکرت کا لفظ ہے۔ اردو میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٦٦٥ء کو "علی نامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - ٹوٹا پھوٹا اسباب، استعمال شدہ سامان (جو بےکار ہو) کوڑا کرکٹ۔
"اس کباڑ میں کوئی قابل ذکر شے نظر نہ آئی۔"      ( ١٩٧٧ء، میں نے ڈھاکہ ڈوبتے دیکھا، ٨٦ )
٢ - [ کاشتکاری ]  کھیت کی گھاس، جڑیں اور خودرو نباتات وغیرہ، جس کو ہل چلانے سے پہلے صاف کرنا پڑتا ہے۔
"پانی ہفتہ وار دلاتے رہو، گھاس کباڑ صاف کرتے رہو۔"      ( ١٩٠٣ء، باغبان، ١٠ )
٣ - [ کاشتکاری ]  مختلف قسم کی ترکاریوں کا کھیت۔ (اصطلاحات پیشہ وراں، 47:7)
  • A load or bundle (of grass
  • or firewood);  a heap or collection (of miscellaneous articles);  old or broken furniture