کاٹھ

( کاٹھ )
{ کاٹھ }
( پراکرت )

تفصیلات


کٹھ  کاٹھ

پراکرت زبان سے ماخوذ اسم ہے۔ اردو میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم اور گاہے صفت استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٦٥٤ء کو "گنج شریف" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - بے درد، بے رحم، کٹھور، سخت، مشکل، محض بے وقوف۔ (فرہنگ آصفیہ)
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - لکڑی، سوکھی لکڑی، چوب، خشک۔
"اپنی مونج کی رسی میں وہ کاٹھ کے منکے پروتا ہے۔"      ( ١٩٨٤ء، اوکھے لوگ، ٤٣ )
٢ - سوراخ دار لکڑی کا کندہ جس میں قیدی کا پاؤں پھنسا دیا جاتا ہے، قیدی کے پاؤں میں ڈالنے کا چوبی شکنجہ۔
"اور وہ جیسے کاٹھ کے شکنجے میں کس جاتی۔"      ( ١٩٨٦ء، جوالا مکھ، ٥٠ )
٣ - (قدیم) قد و قامت، جسامت، جسم۔
 درازی کاٹھ میں اس قدر دھرتی کہ دامن سوں قیامت کے گزرتی      ( ١٧٣٧ء، طالب و موہنی، ٣٦ )
٤ - [ ٹھگی ]  رشوت۔ (اصطلاحات پیشہ وراں، 196:8)
٥ - کٹے ہوئے درخت، ایندھن، ہیزم۔ (سندھی نامہ، 102)