ارزانی

( اَرْزانی )
{ اَر + زا + نی }
( پہلوی )

تفصیلات


اَرْزاں  اَرْزانی

پہلوی زبان کے لفظ 'اَرْزاں' کے ساتھ 'ی' بطور لاحقہ کیفیت لگائی گئی ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٦٣٥ء کو "سب رس" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - سستاپن، قیمت کی کمی۔
"کھانے پینے کی ارزانی کا حال بالکل عیاں ہے۔"      ( ١٩٢٨ء، اودھ پنچ، لکھنو، ١٣، ١٣، ١٠ )
٢ - کثرت، افراط، فراوانی، بہتات، عام ہونا۔
 ہوئی ہے کس قدر ارزانی مے جلوہ کہ مست ہے تیرے کوچے میں ہر در و دیوار      ( ١٨٦٩ء،غالب، دیوان، ١٦٧ )
٣ - گوارا، مسعود، مبارک
 سکھی تمنا کوں ارزانی یہ کسوت اور زرینہ سب ولے جو جیون سوں بیزار اسے سنگھار کرنا کیا      ( ١٧٠٧ء، ولی، کلیات، ٤٨ )
  • cheapness;  abundance
  • plenty;  good harvest